Wednesday 20 May 2009

بلڈ پریشر پر قابو کے لیے دوائیں

آخری وقت اشاعت: Wednesday, 20 may, 2009, 10:19 GMT 15:19 PST








بلڈ پریشر پر قابو کے لیے دوائیں
سے بڑی عمر کے لوگوں کو فشار خون یا بلڈ پریشر پر قابو کے لیے دواؤں کا استعمال ضرور کرناچاہیے۔
وبائی امراض کی روک تھام کرنے والے پروفیسر میلکوم لا کا کہنا ہے کہ خون کا دباؤ پر قابو کی دواؤں کے استعمال سے نہ صرف ہائی بلکہ نارمل بلڈ پریشر والے لوگ بھی ہارٹ اٹیک یا دل کے دورے سے بچ سکتے ہیں۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے لیے ایک سو سینتالیس جائزوں کو بنیاد بنایا گیا ہے جن میں تقریباً ساڑھے چار لاکھ افراد سے رابطہ کیا گیا۔
تاہم سٹروک ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ اس طریقہ علاج کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بلڈ پریشر کنٹرول کرنے والی زیادہ تر دواؤں سے ہارٹ اٹیک اور دل کے مکمل طور پر کام بند ہونے جیسے مراحل کو ایک چوتھائی جبکہ دیگر امراض کے خطرات کو ایک تہائی تک کم کیا جا سکتا ہے۔
تحقیق میں خون کے دو طرح کے دباؤ جائزہ لیا گیا۔ ایک سسٹولک پریشر یعنی وہ دباؤ جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب خون دل سے شریانوں میں جاتا ہے اور دوسرا ڈاسٹولک پریشر جو شریانوں میں اس وقت پیدا ہوتا ہے جب دل آرام کرتا ہے۔
پروفیسر لا جو لندن سکول آف میڈیسن کے محقق ہیں کا کہنا ہے کہ ایک خاص عمر تک پہنچنے کے بعد ہر شخص کو ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے لہٰذا ہم کہتے ہیں کہ ان تمام افراد کو اسے کنٹرول کرنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

محقق: پروفیسر لا
ان کا مزید کہنا تھا کہ انگلینڈ اور ویلز میں پینسٹھ سال سے زائد عمر کے افراد میں اگلے دس سال میں دس فی صد مردوں جبکہ پانچ فی صد خواتین میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ موجود ہے۔
لیکن کہا جاتا ہے کہ پروفیسر لا بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والی دوا ’پولی پل‘ کے خالق ہیں جو ان کے خیال میں برطانیہ ہارٹ اٹیک اور دل کے دوسرے امراض میں کمی لانے کے لیے موثر ثابت ہو سکتی ہے۔
لیکن سٹروک ایسوسی ایشن کے جون مرفی کا کہنا ہے کہ ’دماغ کی شریان پھٹنے کی واحد وجہ ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے لہٰذا یہ بہت ا ہم ہے کہ اس کو قابو کرنے کے لیے ادویات کا استعمال کیا جائے۔ تاہم ان ادویات کے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں ۔ اس لیے ان کا استعمال صرف ان لوگوں کو تجویز کیا جائے جو انتہائی خطرے سے دوچار ہوں۔‘
بلڈ پریشر ایسوسی ایشن کے مائیک رچ کا کہنا ہے کہ’پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ لہٰذا ہائی بلڈ پریشر کو وزن کم


کر کے، زیادہ پھل اور سبزیاں کھا کے، کھانے میں نمک کی مقدار کم کر کےکنٹرول کیا جا سکتا ہے

http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2009/05/090520_blood_pressure_pill_rr.shtml
۔

No comments: